world war 2 in urdu | جنگ عظیم دوم کی تاریخ

world war 2 in urdu | جنگ عظیم دوم کی تاریخ
Photo by Museums Victoria on Unsplash


جنگ عظیم دوم ایک خونریز اور انتہائی درد ناک جنگ ہے جو چھ سال جاری رہی اور اس میں لگ بھگ 60 ملکوں نے حصہ لیا۔ یہ جنگ 1939ء میں شروع ہوئی اور اس کا اختتام 1945ء میں ہوا۔ بنیادی طور پر اس کا آغاز ہٹلر نے کیا جب اس نےنازی اور فسطائی نظریات کے لوگوں کو اکٹھا کیا اور پولینڈ پر حملے کا آغاز کر دیا، اس طرح یہ جنگ پھیلتی گئی اور اس میں مختلف ممالک شریک ہوتے چلے گئے۔ اگر ہم اس جنگ کو دو گروہوں میں تقسیم کریں تو مندرجہ ذیل دو گروہ سامنے آتے ہیں، یہ گروہ کلی طور پر ایک دوسرے کے خلاف متحرک تھے اور ایک دوسرے کو جنگی عنوانات پر شکست دینے کے لیے تیار تھے۔

الائیڈ گروپ 

ایکسز گروپ

الائیڈ گروپ میں شامل ملکوں کے نام درجہ ذیل ہیں –
۔ برطانیہ
۔ سوویت یونین
۔ امریکہ 
- ویتنام 

جبکہ ایکسز گروپ میں شامل ملکون کے نام درج ذیل ہیں۔
۔ جرمنی 
۔ اٹلی 
۔ جاپان

               .یہ بھی پڑھیں

             World war 1 



یہ جنگ پہلی جنگ عظیم سے بھی زیادہ خطرناک تھی کیونکہ اس میۃ مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اس جنگ میں ستر لاکھ لوگ موت کی بھینٹ چڑھے جس کی وجہ سے یہ جنگ "خونی جنگ" کے عنوان سے بھی یاد کی جاتی ہے۔
اگر اس جنگ کے علاقوں کی بات کی جائے تو اس میں یورپ، جرمنی، افریقہ، آسٹریلیا، چائنہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے علاقے شامل ہیں۔ سب سے پہلا حملہ جرمنی نے پولینڈ پر کیا جو 1 ستمبر 1939 کو ہوا، ان حالات کو دیکھتے ہوئے برطانیہ اور فرانس نے اتحاد قائم کیا اور جرمنی پر حملہ کرنے کا اعلان کیا۔ اسی طرح جرمنی نے بھی اپنے سفارتی ذرائع کا استعمال کیا اور اپنے ساتھ کچھ ممالک کو ملانے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں اٹلی اور جاپان نے جرمنی کے ساتھ اتحاد کیا۔ 
ان حالات کا نتیجہ یہ نکلا کہ ممالک نے اپنے اتحاد قائم کرنا شروع کر دیے اور دو بڑے گروپ بن گئے جنہون نے ایک دوسرے کے خلاف محاذ قایم کر دیے۔ ان محاذات کا نتیجہ دنیا کو تباہی کی صورت مین بھگتنا پڑا اور ایک نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ھو گئی  جو لاکھوں جانوں کے ضائع ھو جانے پر ختم ہوئی۔ 
اگر کلی طور پر ہم دیکھیں تو اس جنگ میں ساٹھ ملکوں نے حصہ لیا اور ان میں وہ ملک بھی شامل تھے جن کی آبادی دنیا کا اسی فیصد تھی، اسی لیے پوری دنیا اس جنگ سے متاثر ہوئی۔ اس جنگ میں اگر فوجیوں کی تعداد کا اندازہ لگایا جائے تو اس میں تقریبا ایک ارب فوجیوں نے حصہ لیا اور سب سے زیادہ اموات بھی فوجیوں کی ہوئیں۔ اسی طرح اس جنگ میں تقریبا چالیس ممالک کی زمین استعمال ہوئی اور وہ بھی ایسے ممالک تھے جو دنیا میں ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں۔ 
اسی طرح اگر نقصانات کا جائزہ لیا جائے تو اس میں سب سے زیادہ مرنے والوں کی تعداد روس کی تھی کیونکہ وہ اس جنگ میں امریکہ میں پیش پیش تھا۔ اسی وجہ سے روسی عوام ہر سال اس جنگ کی یاد مناتی ہے جو اس سال کرونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس جنگ میں مرنے والے روسی کل اموات کا دس فیصد تھے جو کہ 2 ملین بنتا ہے۔ 
اس کے بعد سب سے زیادہ نقصان جاپان کا تھا جو اس جنگ کے اثرات سے ابھی تک نہیں نکل سکا۔ امریکا نے انسانی ہمدردی کی تمام حدیں توڑتے ہوئے جاپان  پر ایٹمی بمبوں کی منظوری دی اور ناگاساکی اور ہیروشیما پر شدید بمباری کی گئی اور اس کے اثرات آج تک آنے والی نسلیں بھگت رہی ہیں۔ اس حملے میں جاپان کے تقریبا 9 لاکھ افراد لقمہ اجل بنے اور امریکا کو آج بھی اس ظالمانہ فعل پر دنیا میں مزمتی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ 
اگر اس جنگ کے نتائج کا جائزہ لیا جائے تو اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے لوگ اس قابل ہوئے کہ وہ آزادی حاصل کر سکیں۔ یہ آزادی برطانیہ کی حکومت کی کمزوری کی وجہ سے ممکن ہو پائی اور اس خطے کو لوگ ظالمانہ جبر و تسلط سے آزاد ہوۓ۔ اسی طرح خطے میں نئی طاقتوں کا وجود سامنے آیا جس کے اثرات عالمی دنیا پر کھلم کھلا سامنے آئے۔  اس کے نتیجے میں دو نظریات سامنے آئے جن کو جمہوری اور کمیونسٹ نظریات کے طور پر جانا جاتا ہے۔  اس تناظر میں کئی ممالک میں جمہوری روایات کو اپنانے میں بہتری جانی گئی جبکہ کئی ممالک میں کمیونسٹ نظریات کو پروان چڑھایا جانے لگا۔ اسی جنگ کا نتیجہ تاج برطانیہ کا اختتام تھا اور دنیا مین چلنے والی نو آبادیاتی تحریک کا بھی خاتمہ ہوا جس کے اثرات تمام ممالک کے کلچر اور ثقافت پر کھلے عام نظر آ رہے تھے۔ 
اب ہم  اپنی بحث کو سمیٹتے  ہوۓ اس جنگ  کے بارے میں چند بنیادی نکات بیان کرتے ہیں جو اس جنگ کی تاریخ کا 

خلاصہ ہیں اور قاری کے لیے تاریخ کو سمجھنے میں معاون ہیں۔ 

۔ یہ جنگ 1939ء سے 1945ء تک جاری رہی اور تاریخ میں اس کاعنوان جنگ عظیم دوم ہے۔ 

۔ یہ جنگ الائیڈ اور ایکسز گروپس میں لڑی گئی۔

۔ ایٹمی بمبوں کا استعمال بھی اس جنگ کا ایک خطرناک پہلو ہے جس کی وجہ سے آج بھی لوگ معذور اور مفلوج پیدا ہورہے ہیں۔ اس حقیقت کی گواہ جاپان کی ناگا ساکی اور ہیرہ شیما کی سرزمین ہے۔ 

۔ یہ جنگ اپنے اندر انتہائی بھیانک نتائج سمیٹے ہوئے ہے جن میں انسانی جانوں کا نقصان، کارخانوں  کی تباہی، شہروں اور قصبوں کی تباہی شامل ہیں۔ 

۔ اس جنگ کےاثرات میں نئے ممالک اور طاقتیں وجود میں آئیں جن مین برصغیر کی آزادی شامل ہے۔ اسی طرح مختلف ممالک کی ثقافتوں اور ان کے کلچر میں تبدیلی بھی نمایاں پہلوہیں۔

۔ اس جنگ کے نتیجے میں دو نئے نظریات نے جنم لیا جن کو جمہوری اور کمیونسٹ نظریات کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اسی تناظر مین بعد میں مختلف مملکتیں اپنا نظام حکومت چلا رہی ہیں۔  

۔ اس جنگ کے اختتام پر رسمی جنگ بندی تو ممکن ہو گئی لیکن مختلف ممالک نے اپنے نطریات کے تحت سرد جنگ جاری رکھی جس کی اہم مثال امریکہ اور روس کی سرد جنگ ہے۔   

Share it

Do not miss

world war 2 in urdu | جنگ عظیم دوم کی تاریخ
4/ 5
Oleh