history of america in urdu | امریکہ کی تاریخ

history of america in urdu | امریکہ کی تاریخ
Photo by zelle duda on Unsplash




آج ہم آپ کو ایک ترقی یافتہ بلکہ سوپر پاور ملک کی ایسی تاریخ بتائیں گے جو آپ میں سے اکثر نہیں جانتے یقیناً آپ کے ذہن میں بھی پہلا خیال اسی ملک کا آیا ہوگا جس کی آج کل پوری دنیا پر حکمرانی ہے جی ہاں ہم امریکہ کی ہی بات کررہے ہیں۔

چلئیے آج ہم آپ سے امریکہ کی تاریخ شئیر کرتے ہیں اگر امریکہ کی تاریخ کی بات کی جائے تو ہم میں سے اکثر لوگ امریکہ کی تاریخ جانتے ہیں معزز دوستو! آج ہم امریکہ کی اس تاریخ کی بات کرتے ہیں جو  شائد آپ کو پہلے معلوم نہ تھی۔ آج سے تقریباً 27,000 سال پہلے بحر اوقیانوس کے اندر ایک بہت بڑا خطہ موجود تھا جس پر آج کل امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کا کچھ حصہ آباد ہے 27,000 سال پہلے یہ خطہ بالکل بے نام تھا یہ ایک بہت بڑا خطہ تھا لیکن اس کے باوجود یہاں پر کوئی انسان آباد نہیں تھا لیکن ہمارے ذہن میں یہ سوال ضرور آتا ہے کہ پھر یہاں پر انسانی آبادکاری کیسے شروع ہوئی؟


آج سے تقریباً پندرہ ہزار سال پہلے دنیا میں کچھ جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوئیں اس وقت یورپ، افریقہ اور ایشیا کے کچھ حصوں میں انسانی آبادی موجود تھی آج کل کے روس کے علاقے سائبیریا جو کہ بہت ٹھنڈے موسم کا حامل ہے اس وقت یہاں کا موسم کچھ گرم ہوا کرتا تھا اور یہاں پر منگول نسل کے لوگ آباد تھے منگول نسل کے لوگوں نے خوراک کی تلاش میں یہاں سے وہاں نقل مکانی کر کے زندگی کے پہیے کو رواں دواں رکھا ہوا تھا۔ لیکن پندرہ ہزار سال پہلے یہاں پر آنے والی خشک سالی کی وجہ سے ان لوگوں کا زندہ رہنا ممکن نہیں تھا اس لیے یہ لوگ خوراک کی تلاش میں نقل مکانی کرتے کرتے امریکہ کے ساتھ روس کے ساحلی علاقوں تک پہنچ گئے اگر آج ہم امریکہ اور روس کے درمیان دیکھیں تو یہاں پر بیرنگ نامی سمندر موجود ہے جو کہ امریکہ اور روس کو الگ کرتا ہے لیکن آپ کو اس سمندر کے اندر چھوٹے چھوٹے جزائر نظر آئیں گے۔
پندرہ ہزار سال پہلے زمین پر ہونے والی جغرافیائی تبدیلیوں کی وجہ سے ان چھوٹے چھوٹے جزائر کے درمیان برف جمع ہو گئی اور اس برف نے ٹھوس شکل اختیار کرلی اور یہ دونوں ممالک برف کی اس چادر کی وجہ سے ایک ہوگئے اس وقت خوراک کی تلاش میں منگول نسل کے جو لوگ روس کے ساحلی علاقے میں موجود تھے وہ اس برف کو پار کر کے امریکہ میں داخل ہوگئے یہاں پر ان لوگوں کو ایک نئی دنیا ملی۔ اس وقت یہ لوگ آج کل کے کینیڈا اور الاسکا کے علاقے میں پھیل گئے یہاں بھی انہیں سائبیریا جیسا ہی موسم ملا آہستہ آہستہ یہ لوگ مزید آگے بڑھنے لگے جہاں ان لوگوں کو ایک خوبصورت علاقہ نظر آیا چاروں طرف بڑے بڑے میدان تھے اور موسم بھی کچھ گرم تھا یہ وہی خطہ ہے جس کو آج ہم امریکہ کے نام سے جانتے ہیں ان لوگوں کو یہ نئی دنیا بہت پسند آئی یہاں پر ان لوگوں کو خوراک اور رہنے کے لئے مناسب جگہ میسر آگئی اور یہ لوگ ادھر آباد ہوگئے صدیاں گزرنے کے بعد زمین میں میں مزید جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوئیں جس کی وجہ سے بیرنگ سمندر کی طرف علاقے میں موسم کچھ گرم ہونا شروع ہوا تو وہاں پر موجود جمی ہوئی برف نے پگھلنا شروع کردیا اور پانی کی شکل اختیار کرلی جس کی وجہ سے امریکہ اور روس دو مختلف ممالک کی صورت میں الگ ہوگئے پندرہ ہزار سال قبل امریکہ میں آباد ہونے والے ان لوگوں کا اصل وطن امریکہ ہی تھا اور یہاں یہ لوگ اپنی زندگی ہنسی خوشی گزار رہے تھے لیکن ان لوگوں کی خوشیوں کو اس وقت دیمک لگ گیا جب یورپی لوگوں نے یہاں پر قدم رکھا یہاں پر قدم رکھنے والا پہلا یورپی باشندہ کرسٹوفر کولمبس تھا کولمبس اس وقت ہندوستان کی تلاش میں نکلا تھا جب کولمبس ویسٹ انڈیز پہنچا تو اس نے یہ سمجھا کہ یہی علاقہ ہندوستان ہے لیکن وہ غلط تھا جب اس کو بتایا گیا کہ یہ ہندوستان نہیں ہے تو اس نے ماننے سے انکار کر دیا کولمبس نے اس علاقے کو ویسٹ انڈیز کا نام دیا یہ وقت 1492 عیسوی کا تھا کرسٹوفر کولمبس کو بھیجنے والا شخص سپین کا بادشاہ تھا کولمبس جب یہاں پہنچا تو اس نے یہاں پر سرخ رنگت والے لوگوں کو دیکھا جس نے اس کو ریڈ انڈین کا نام دیا کولمبس کی طرف سے ان لوگوں کو دیا جانے والا نام بالکل غلط تھا یہاں پر آباد امریکی لوگ انتہائی سیدھے سادے تھا لیکن کولمبس  ایک انتہائی چلاک شخص تھا اور اس نے ان سیدھے سادے لوگوں کو اپنی باتوں میں پھنسا لیا اور کچھ ماہ بعد جب کولمبس واپس اپنے وطن سپین گیا تو اس نے یہاں کے 6 لوگوں کو دھوکے سے غلام بنا کر اپنے جہاز میں سوار کرلیا تاکہ وہ واپس سپین جاکر یہ ثابت کرسکے کہ اس نے ہندوستان کو تلاش کرلیا ہے کولمبس نے سپین واپس پہنچتے ہی ان 6 لوگوں کو زنجیروں میں جکڑ لیا اور سپین کی رانی کے سامنے پیش کیا اور اس کو بتایا کہ اس نے ہندوستان کو دریافت کر لیا ہے کولمبس 2 سال بعد اپنی دریافت کی گئی اس دھرتی پر 40 جہازوں کے قافلے کے ساتھ پہنچا اور وہاں کے مزید 300 لوگوں کو غلام بنا لیا واپس آتے وقت کولمبس ان لوگوں کو سپین لے آیا لیکن رانی نے ان لوگوں کو غلام بنانے سے انکار کردیا اور کولمبس سے کہا کہ ان لوگوں کو واپس انہی کے وطن میں چھوڑ دیا جائے جب تیسری بار کولمبس امریکہ گیا تو اس نے ان لوگوں کو آزاد کر دیا۔ ادھر یورپ میں یہ بات پھیل گئی کہ کولمبس نے ہندوستان کو ڈھونڈ لیا ہے لیکن کولمبس کو یہ معلوم نہیں تھا کہ پانچ سال بعد ہی اس کی یہ دریافت غلط ثابت ہونے والی تھی جب واسکوڈے گاما نے ہندوستان کا کھوج لگا لیا تب یورپ کے لوگوں کو معلوم ہوا کہ کولمبس غلط تھا ادھر یورپ کے حکمرانوں کو لگا کہ پرتگالیوں نے ہندوستان کو ڈھونڈ لیا ہے اس لیے ہمیں کولمبس کے تلاش کئے ہوئے علاقے میں جا کر اپنی کالونیوں کو آباد کرنا چاہیے اور امریکہ کی اس دھرتی پر حکمرانی کرنے کے لیے سپین اور فرانس کے درمیان کشمکش شروع ہوگئی اور سالوں تک یورپی لوگ امریکہ میں آکر آباد ہوتے رہے یہاں پر یورپی لوگوں کے آباد ہوتے ہی ان مقامی لوگوں کی زندگی عذاب بن گئی امریکہ کے ان مقامی لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو مار دیا گیا اور کچھ کو غلام بنا لیا گیا۔


سولہویں اور سترہویں صدی کے دوران فرانسیسی، سپینش اور برطانیہ کے لوگوں کی بہت بڑی تعداد امریکہ میں آکر آباد ہوگئی۔ 1607 سے لے کر 1732 تک کل 13 برطانوی نوآبادکار علاقے امریکہ میں آباد کیے گئے ان 13 نئے آباد کاروں نے امریکن وار آف انڈیپینڈس میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرکے  یو۔ایس۔اے کی بنیاد ڈالی امریکن وار آف انڈیپینڈس 1765 سے لے کر 1783 تک جاری رہی ان میں سے پہلے دس سال کو امریکن ریولوشن کا زمانہ بھی کہا جاتا ہے امریکہ میں سب سے پہلے آکر آباد ہونے والے یورپی باشندوں نے امریکن ریولوشن کے اس دور میں مقامی لوگوں کاساتھ دیا اور 4 جولائی 1776 کو امریکہ میں پہلی آزاد حکومت قائم کی گئی اور جارج واشنگٹن ملک کے پہلے صدر بنے۔



1783 تک امریکہ نے مکمل طور پر برطانیہ سے مکمل طور پر آزادی حاصل کرلی لیکن انیسویں صدی کے وسط میں امریکہ میں خانہ جنگی شروع ہوئی یہ جنگیں  مقامی سیاہ فام اور گورے لوگوں کے درمیان لڑی گئیں اس خانہ جنگی میں بہت سارے مقامی ریڈ انڈین لوگ مارے گئے 1860 میں ابراہم لنکن امریکہ کے صدر منتخب ہوئے۔ 1865  میں ابراہم لنکن اس خانہ جنگی کو رکوانے میں کامیاب ہو گئے اور مقامی سیاہ فام لوگوں کو آزادی حاصل ہوئی۔ بیسویں صدی کے اوائل تک امریکہ کوئی اتنا ترقی یافتہ ملک نہیں تھا اور اس وقت برطانیہ دنیا کی واحد سپر پاور تھی لیکن ورلڈ وار ون کے دوران برطانیہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچا اور اس کی اکانومی بہت زیادہ نیچے آگئی اس طرح یورپ میں بہت بڑی تعداد میں صنعتیں بند ہو گئیں اور امریکہ نے اپنی انڈسٹری کو پھیلانا شروع کر دیا اس طرح دنیا بھر کی تجارت کا رخ امریکہ کی طرف ہوگیا امریکہ نے تجارت کا خیر مقدم کیا اس طرح امریکہ دنیا کی ایک نئی سپر پاور بن کر ابھرا۔


 اس وقت امریکہ میں 50 سے زائد ریاستیں شامل ہیں اور ان کو  یونائٹڈ سٹیٹس آف امریکہ کا نام دیا گیا ہے 3،796،742 مربع کیلومیٹر پر پھیلا ہوا امریکہ رقبہ کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جبکہ امریکہ کی آبادی 33 کروڑ سے زائد ہے آبادی کے لحاظ سے بھی امریکہ دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے امریکہ کا دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی ہے جبکہ ملک کا سب سے بڑا شہر نیویارک ہے امریکہ کی قومی زبان انگلش ہے امریکہ میں سب سے زیادہ عیسائی مذہب کے پیروکار موجود ہیں امریکہ کی تقریباً 74 فیصد آبادی عیسائیوں پر مشتمل ہے جبکہ 18 فیصد سے زائد ایسے لوگ آباد ہیں جو کسی بھی مذہب کے پیروکار نہیں ہیں۔ امریکی آبادی کا 2 فیصد یہودی، 1 فیصد مسلمان اور 2.5 فیصد دیگر مذاہب کے ماننے والوں پر مشتمل ہے۔ 2018 کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ کی جی ڈی پی 20 ٹریلین ڈالر تک شمار کی گئی امریکہ میں صدارتی نظام رائج ہے۔ 20 جنوری 2017 کو امریکہ کے پینتالیسویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اس عہدے کی مدت 4 سالوں پر محیط ہوتی ہے جس کے بعد دوبارہ نئے انتخابات ہوتے ہیں

Share it

Do not miss

history of america in urdu | امریکہ کی تاریخ
4/ 5
Oleh