hansel and gretel story in urdu | ہینسل اور گریٹل

hansel-and-gretel-story-in-urdu-|-ہینسل اور گریٹل
Photo by Xin on Unsplash


ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک لکڑہارا رہتا تھا۔وہ بہت غریب تھا۔لکڑہارا ہر روز صبح سویرے گاؤں کے قریب ایک گھنے جنگل میں جاتا اور وہاں سے لکڑیاں کاٹ کر بازار میں بیچ کر اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتا تھا۔لکڑہارا اپنی زندگی سے بہت پریشان تھا۔ اس کے ساتھ اس کی بیوی اور دو بچے ہینسین اور گریٹل بھی رہتے تھے۔لکڑہاڑا جو کہ بہت غریب تھا اس کی پریشانی کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ اس کی بیوی بہت بیمار رہتی تھی اور اس کے دونوں بچے ابھی چھوٹے تھے۔اس کو ہر وقت اپنی بیوی اور بچوں کی ہی فکر رہتی تھی۔وہ اپنی بیوی کا علاج کسی بڑے ہسپتال سے نہیں کروا سکتا تھا کیوں کہ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے۔
        ایک دن لکڑ ہارے کی بیوی کی طبیعت بہت خراب ہوگئی۔اس کے پاس علاج کروانے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اس کی بیوی مر گئی۔لکڑہارا اور اس کے بچے دونوں بہت غم زدہ تھے۔بچوں کو اپنی ماں کی بہت یاد آتی تھی لیکن اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا۔اس طرح وقت گزرتا گیا اور لکڑہارے کے دونوں بچے تھوڑے بڑے ہو گئے۔لکڑہارے کو ایک دن احساس ہو ا کہ ماں نہ ہونے کی وجہ سے اس کی بچوں کی پرورش اچھی نہیں ہو رہی تھی۔دونوں بچے اکثر گھر سے باہر رہتے تھے اور کافی وقت تک گھر نہ آتے تھے۔ ہر کوقت کھیل کودمیں مصروف رہتے تھے۔
       لکڑہارے نے فیصلہ کیا کہ وہ دوسری شادی کر کے اپنے بچوں کی لیے ایک ایسی عورت لے کر آئے گا جو کہ ماں بن کر اس کے بچوں کی اچھی پرورش کرئے گی چنانچہ اس نے شادی کر لی۔ لیکن جو سوچ کر لکڑہارے نے شادی کی سب کچھ اس کے الٹ ہوا۔لکڑہارے کی دوسرے بیوی ایک چالاک،مکاراور ظالم عورت تھی۔ وہ دونوں بچوں پر بہت ظلم کرتی۔ان کو کھانے کو کچھ نہ دیتی۔ان کا مارتی پیٹتی تھی لیکن جیسے ہی لکڑہارا شام کو تھک ہار کر گھر آتا تو اس کے سامنے بچوں سے بہت اچھا سلوک کرتی۔ان کا بہت خیال رکھتی۔ دونوں بچے چونکہ بہت معصوم تھے اس لیے اپنی سوتیلی ماں کی یہ چالیں سمجھ نہ پاتے تھے۔
      ایک دن لکڑہارا جب صبح سویرے جنگل میں چلا گیا تو اس کی دوسری بیوی نے سوچا کہ آ ج ان بچوں سے ہر صورت جان خلاصی کروانی ہے اور لکڑہارے کے جاتے ہی اس کی بیوی نے دونوں بچوں کو بلایا اور بہت پیار سے کہا کہ بچوں آج میں آپ دونوں کے ساتھ کھیلتی ہوں۔ ہم تینوں جنگل میں کھیلنے جائیں گے جس پر دونوں بچے بہت خوش ہو گئے اور خوشی خوشی اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ چل دیے۔ رستے میں جاتے ہوئے ہینسل جو کہ تھوڑا سمجھ دار تھا اس کو محسوس ہوا کہ جیسے ان کی سوتیلی ماں ان کے ساتھ کچھ غلط کرنے کے لیے ان دونوں کو جنگل میں لے جارہی ہے۔اس نے بہت چالاکی سے اپنے گھر سے نکلتے ہوئے اپنی جیب میں ڈبل روٹی کا برادہ بھر لیا۔اب سوتیلی ماں جہاں جہاں بچوں کو لے جا رہی تھی اس رستے پر ہینسل وہ برادہ ڈالتا آ رہا تھا تاکہ گھر واپسی کا راستہ یاد رہے۔ آخر وہی ہوا جو کہ ہینسل سوج رہا تھا۔ اس کی سوتیلی ماں نے دونوں بچوں کو کہا کہ تم دونوں چھپ جاؤ میں تمہیں ڈھونڈوں گی۔ جب بچے چھپ گئے تو وہ بہت چالاکی سے ان کو ڈھونڈنے کے بہانے جنگل سے باہر آ گئی اور دونوں بچوں کو جنگل میں چھوڑ آئی۔
           جب دونوں بچوں کو ان کی سوتیلی ماں کافی دیر تک نہ ملی کو وہ بہت پریشان ہوئے۔ گریٹل نے رونا شروع کر دیا جس پر ہینسل نے اس کو کہا کہ گھبراؤ نہیں میں گھر کے راستے میں ڈبل روٹی کا برادہ گراتا آیا ہوں ہم اس پر چلتے چلتے گھر پہنچ جائیں گے لیکن جب دونوں نے ان برادہ کی نشانی کو ڈھونڈا تو کچھ نہ ملا کیوں کہ وہ سارا برادہ جنگل کے پرندے کھا گئے۔ اب دونوں بچے بہت خوف زدہ اور شدید بھوکے تھے۔ دونوں نے جنگل کر مزید اندر جانا شروع کر دیا۔ کافی آگے چلنے کے بعد ان کو ایک گھر نظر آیا جو کہ چاکلیٹ اور میٹھی ٹافیوں اور کیک سے بنا ہوا تھا۔ یہ دیکھ کر دونوں کے منہ میں پانی آ گیا۔دونوں بچے چو نکہ شدید بھوکے تھے لہذا دونوں نے وہ چا کلیٹ اور کیک مزے سے اور بہت سارا کھایا۔
         ان دونوں بچوں کو پتہ نہ تھا کہ یہ گھر ایک خوفناک چڑیل کا ہے۔جب دونوں بچے مزے سے اس کے گھر کی چاکلیٹ کھا رہے تھے تو اس چڑیل نے انہیں دیکھ لیا۔ ہینسل اور گریٹل کو دیکھ کر چڑیل کے منہ میں پانی آ گیا۔ اس نے بہت چالاکی سے دونوں کو قید کر لیا۔ اب چڑیل نے یہ فیصلہ کیا دونوں میں سے پہلے ہینسل کو کھائے گی اور اس نے ایک بہت بڑا لوہے کا پتیلہ پانی سے بھر کر آگ پر رکھ دیا جس میں اس نے ہینسل کو پکا کر کھا نا تھا۔ لیکن کسی طرح ہینسل نے پنجرے کا تالا توڑ ڈالا ا ور بہت چالاکی سے گرم پانی کے پتیلے کے پاس کھڑی چڑیل کو اس میں دھکا دے دیا۔ چڑیل چیختی چلاتی ہوئی مر گئی۔ اب دونو ں بچوں کے ہاتھ اس چڑیل کا بہت بڑا خزانہ لگ گیا جس کو لے کر دو دونوں بہت مشکل سے اور کئی دن بعد گھر پہنچے۔ ان کے گھر پہنچنے پر لکڑہارے کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ تھا۔ لکڑہارے نے دونوں کو بتایا کہ تمہاری سوتیلی ماں بھی بیمار ہو گئی اور مر گئی۔ میں اکیلا تم دونوں کی یاد میں بہت رویا جس پر بچوں نے سارا ماجرہ اپنے باپ کو بتایا۔ بچوں نے سارا خزانہ اپنے باپ کے حوالے کر دیا۔ اب و ہ تینوں بہت امیر ہو گئے اورکبھی بھوکے نہیں رہے۔

Share it

Do not miss

hansel and gretel story in urdu | ہینسل اور گریٹل
4/ 5
Oleh