history of muslim philosophy in urdu | مسلم فلاسفی کی تاریخ


history of muslim philosophy in urdu
Photo by Timo Stern on Unsplash



فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے ۔ یہ ایک ایسے لفظ کا مجموعہ ہے جو حکمت سے محبت تک کا سفر کرتا ہے ۔یہ ایسا علم ہے جس میں اشیاء کے وجودات خارجی و حقیقی کے متعلق امسانی قوت کے مطابق بحث کیا جاتا ہے ۔ فلسفہ کسی بھی شئی کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کے جوابات فراہم کرتا ہے خواہ وہ دیں کا فلسفہ ہو یا کہ تاریخ کا فلسفہ ، خواہ اخلاق کا فلسفہ ہو یا کہ وجود کا فلسفہ ، بہت سے ماہرین ِ فلاسفی نے اس کے اپنے اپنے رنگ سے رنگا ہے ہر ایک کی اپنی رائے ہے کہ فلاسفی کیا ہے جیسے

افلاطون کی مطابق : ۔

افلاطون فلسفہ کو  اشیاء کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے ۔

ارسطو کے مطابق :۔

ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات اپنی فطرت میں کیا ہے ۔

کانٹ کے مطابق :۔

کانٹ علم فلسفہ کو   ایک ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے ۔ 
تمام ماہرین کی مختلف آراء کی بنا پر اس علم کو ام العلوم کہا جاتا ہے کیونکہ موجودہ دور کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر فلسفہ کو تمام علوم کا منبع و ماخذ قرار دیا گیا ہے ۔دیگر تمام علوم جیسے ریاضی ، علم نفسات ، علم منطق علم طبیعات وغیرہ سب ہی اس فلسفے کے مرہون ِ منت ہیں ۔ جن کو اپنی تکمیل کے لئے فلسفہ کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔
فلسفہ اپنی لفظی دنیا میں محدود نہیں ہے بلکہ یہ اپنے اندر بہت وسعت رکھتا ہےیہی وجہ ہے کہ یہ دیگر علوم کے لئے معاون م مددگار     ثابت ہوتا ہے ۔ فلسفہ کی چند اہم اقسام بھی ہیں جو اپنی بنیاد کی طرح آگے نئے راستوں میں علم و تاکید کے پھول بکھرتی ہیں ۔

فلسفہ کی اقسام :۔

فلسفہ کی مندرجہ ذیل اقسام یہ ہیں ۔

مابعد  طبیعات Metaphsics

علمیات Epistemdogy

جمالیات Aesthetics

اخلاقیات Ethics

منطقیات Logic

مندرجہ بالا تمام اقسام اپنے اپنے میدان میں فلسفہ کی بہترین شناخت کرواتی ہیں اور تمام دیگر علوم کے لئے یہ پر کشش ذریعہ راہنمائی بھی ثابت ہوتی ہے ۔
اسلامی فلسفہ :۔ 
دین اسلام میں دو الفاظ فلسفے کے معنیٰ کے لئے استعمال ہوتے ہیں ۔ان دو لفظوں میں ایک بذات  خود لفظ فلسفہ اور دوسرا لفظ علم الکلام مرسوم ہے ۔ جو ارسطویت اور نو افلاطونیت کی نشریحات پر مبنی ہے ۔اسلام فلسفہ کو جس رنگ سے دیکھا جاتا ہے اس کے مطابق دلسفہ ایک ایسا علم ہے جا اپنے اندر اتنی وسعت رکھتا ہے کہ تمام چھوٹے بڑے معاملات کو اپنے اندر سمو لیتا ہے ۔ نہ صرف یہ بلکہ اس کی بدولت سبی چیزوں  کے مفہوم اتنے اچھے سے واضح ہو جاتے ہیں کہ کسی اور سہارے کی ضرورت ہی نہیں بڑتی ۔

مسلم فلاسفی کی تاریخ :۔ 

مسلم فلاسفی کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔ بلاشبہ یہ اپنے تاریخی ہونے کا ثبوت  خوددیتی ہے کہ اس میدان میں بہت سی اہم شخصیات نے کام کیے اور ان کی ناقابل ِفراموش خدمات ہیں جو رہتی دنیا تک قائم و دائم رہیں گی ۔

 ابراہیم الفزاری آٹھویں صدی تا ۷۷۷؁ء

یہ وہ عظیم شخصیت تھی جنھوں  نے آٹھویں صدی میں اپنی خدمات کا دور گزارا ۔ انہوں  نے خلافت عباسیہ کے دور میں
خلیفہ وقت ہارون الرشید کے تحقیقاتی اداروں سے وابستہ رہے  ۔ علم فلکیات پر تحقیق و تحریر یں کیں جن میں اسطرلاب اور سالنامہ کی ترتیب بھی شامل ہے ۔ ہندوستانی فلکیاتی تحریروں کا عربی ترجمہ کیا ۔ اس طرح ان کی پیشہ وارانہ زندگی کا

اختیام ہوا اور ۷۷۷؁ء میں یہ شخصیت اس دنیاسے انتقال کر گئی۔ 

جابر بن عیان ۷۲۱؁ء تا ۸۱۵؁ء


آپ کو بابائے کیمیاء کا لقب بجی حاصل تھا ۔ آپ نے حضرت امام جعفر صادقؑ اور الحمیاری جیسے معلمین  سے استفاد حاصل کرتے ہوئے طبیعات میں کام کیا اور ساتھ ہی علم الادویہ میں تحقیق کی  ۔ اس کے علاوہ علم الیت کی تحقیق  کی جو آنے والے وقتوں میں کافی کارگرد ثابت ہوا ۔ ان تحقیقات کے ساتھ آپ نے چند کتب کی تحریر بھی کیں جن کےنام مندرجہ ذیل یہ ہیں ۔

کتاب الکیمیاء 
کتاب الزہرہ 

محمد بن الفزاری ۷۷۰؁ء تا ۸۰۶؁ء

محمد بن الفزاری ، ابراہیم بن الفزاری کے بیٹے تھے جنھوں نے ریاضی ، علم فلکیات اور فلسفہ کے میدان میں بہت زیادہ کام کیا اور ایسے جوہر دکھائے  کہ ہر ذیشعور نے ان سے مکمل استفادہ حاصل کیا ۔

 یعقوب بن طارق ۷۷۶؁ء

یعقوب بن طارق ۷۷۶؁ء 

میں پیدا ہوئے انہوں نے مسلم فلسفی کی تاریخ میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔ اس لئے موصوف مسلم فلسفی ، ریاضی دان اور ماہر فلکیات کے نام سے جاننے جاتے تھے ۔ انہوں نے کئی سنسکرت کی کتابوں کا عربی زبان میں ترجمہ بھی کیا ۔
مندرجہ بالا تمام مسلم شخصیات مسلم فلاسفی کی تاریخ میں منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ جنہوں نےفلسفہ کے میدان میں  بہت محنت اور کاوش کے ساتھ  کام  کیااور آنے والی نسلوں کے لئے نہ صرف مثال بن گئے بلکہ بہت زیادہ ایسی آسانیاں چھوڑ گئے ۔ جو علوم کے حصول  کے لئے در پیش آسکتی ہیں   ۔ ان تمام کوششوں کے پیش نظر آنے والی نوجوان نسل کو شکر گزار ہونا چاہیے جو آج بھی ان کی ترتیب و تحقیق شدہ معلومات کی مرہنوں منت ہے ۔


Share it

Do not miss

history of muslim philosophy in urdu | مسلم فلاسفی کی تاریخ
4/ 5
Oleh