ایک چالاک چور

ایک چالاک چور
Photo by Lionello DelPiccolo on Unsplash



ایک چلاک چور نے ایک دن ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا جب وہ اپنے پیسے گن رہا تھا ۔چور کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کسی طریقے سے اس کے پیسے چھین لے۔
چور نے اس بوڑھے آدمی کو  بے  وقو ف بنانے کا  فیصلہ  کیا اور اس کے پیسے  چھین کر لے گیا۔
چور نے غصے میں چلاتے ہوئے اس بوڑے آدمی سے کہا کہ تم نے میری ریڑھی سے پھل کیوں چورائے ہیں؟ 
بوڑھے آدمی نے کہا تمہیں ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے !مجھے پھل پسند نہیں ہیں ،تو میں تمہاری ریڑھی سے پھل کیوں چراؤں گا ؟
چور نے چیختے ہوئے کہا کہ بس کرو یہ سب !اس کے بعد چور کچھ سوچنے لگا اور پھر بولا !ہاں ،پچھلے سال تم نے میرے پڑوسی کو میرے بارے میں غلط باتیں کہیں تھیں ۔
بوڑھے آدمی نے کہا  نہیں ،یہ سب سچ نہیں ہے ،پچھلے سال تو میں اس گھر میں رہتا ہی نہیں تھا ۔
چور چلاتے ہوئے بولا ،اچھا تو اگر وہ تم نہیں تھے تو یقینا وہ تمہارا   بھائی ہوگا ۔
بوڑھے آدمی نے جواب دیا کہ یہ تو ہو ہی نہیں سکتا کیو نکہ دو سال پہلے میرا بھائی مر گیا تھا۔
 چور نے کہا ! کوئی فرق نہیں پڑتا میں جانتا ہوں کہ وہ تمہاری طرح کا ہی ایک بوڑھا آدمی تھا ، اب میں تمہارے کوئی بہانے نہیں سنوں گا ۔اس کے بعد اس نے بوڑھے آدمی کے پیسے  چھینے اور  لیکر بھاگ گیا ۔۔۔

                        سبق:       برے لوگ برے کاموں کے لئے کوئی بھی  بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں ۔

Share it

Do not miss

ایک چالاک چور
4/ 5
Oleh