old sultan story in urdu | سلطان۔۔۔۔ایک وفادار بوڑھا کتا

old sultan story in urdu | سلطان۔۔۔۔ایک وفادار بوڑھا کتا
Photo by Brett Jordan on Unsplash




ایک دفعہ کا زکر ہے کہ ایک گاؤں میں ایک گڈریا رہتا تھا۔ وہ سارا دن اپنی بکریوں کو کھیتوں میں چارا چرایا کرتا تھا۔ اس کے ساتھ اسکی بیوی بھی رہتی تھی۔ سلطان کے پاس بکریوں کا ایک بڑا ڑیوڑ تھااور اس کی حفاظت کے لیے گڈریے نے ایک کتا پالا ہوا تھا جس کا نام سلطان تھا۔ سلطان وقت کے ساتھ ساتھ کافی بوڑھا ہو چکا تھا۔اس کے منہ کے لمبے لمبے دانت بھی اس کی عمر کے ساتھ ٹوٹ چکے تھے۔ گڈریے نے سوچا چونکہ سلطان بہت بوڑھا ہو چکا ہے اور اس کے منہ میں تو دانت بھی نہیں رہے اور یہ میری بکریوں کی حفاظت بھی نہیں کر سکتا کیوں نہ اس سے جان چھڑا ئی جائے اور ایک نیا کتا پالا جائے جو کہ اس کا وفادارہونے کے ساتھ ساتھ اس کی بکریوں کی حفاظت بھی کر سکے۔
            ایک دن جب گڈریا بکریاں چروا کر واپس آیا تو اس نے اپنی بیوی کو کہا کہ سلطان بہت بوڑھا ہو چکا ہے۔ یہ اب کسی کام کا نہیں رہا۔میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اس کو صبح گولی مار کر مار دوں گا اور ایک نیا کتا پالو ں گا۔ یہ سن کر اس کی بیوی نے کہا کہ یہ تو بہت ظلم ہے۔سلطان ہمارا کتنا وفادار رہا ہے۔اس نے اپنی ساری زندگی ہماری خدمت اور وفا داری میں گزار دی ہے۔ہماری حفاظت کے ساتھ ساتھ اس نے ہمارے گھر اور ہماری بکریوں کی بھی حفاظت کی ہے۔تم ان سب خدمات کا بدلہ سلطان کو یہ نہیں دے سکتے لیکن گڈریا بضد تھا کہ سلطان بوڑھا ہو چکا ہے اور کسی کام کا نہ رہا ہے لہذا میں اس کو صبح گولی مار کر اس سے جان چھڑوا لوں گا۔گڈریے کی بیوی یہ سن کر بہت مایوس ہوئی۔سلطان گڈریے کی بیوی کے پاس بیٹھا یہ سب باتیں سن رہا تھا۔سلطان اپنے مالک کی باتوں سے بہت مایوس ہوا اور اس نے جنگل میں موجوداپنے دوست بھیڑیے سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔
          سلطان موقع دیکھ کر جنگل میں اپنے دوست بھیڑیے کے پاس گیا اور اس کو سارا ماجرا بتایا اور کہا کہ صبح مجھے میرے مالک نے گولی مار دینی ہے،میری مدد کرو۔بھیڑیے نے ساری بات سن کر سلطان کو کہا کہ تم فکر نہ کرؤ۔میرے پاس ایک ترکیب ہے۔جب صبح تمہارا مالک گڈریا اور اس کی بیوی اپنے بچے کے ساتھ کھیتوں میں جاتے ہیں تو وہ بکرؤں کو چارا چرانے میں مصروف ہونے کی وجہ سے اپنا بچہ ایک درخت کے نیچے لیٹا دیتے ہیں بس میں اسی وقت آؤں گا اور اس کے بچہ کو منہ میں دبوچ کر بھاگوں گا۔تم میرے پیچھے بھاگنا۔تھوڑی آگے جا کر میں بچہ کو تمہیں دے دوں گا اور تم اس کو لے کر واپس آ جانا اور اپنے مالک کے حوالے کر دینا۔تمہارا مالک گڈریا خوش ہو جائے گا۔ سلطان کو بھیڑیے کی یہ ترکیب بہت پسند آئی۔
          اگلے دن جب گڈریا اور اس کی بیوی اپنے بچے کا لے کر گھیتوں میں گئے تو حسب معمول انہوں نے اپنا بچہ اسی درخت کے نیچے لیٹا دیا۔بھیڑیا درخت کے پیچھے سے آ یا اور بچہ کو منہ میں دبوچ کر بھاگ گیا۔ گڈریے اور اس کی بیوی کی تو جیسے جان ہی نکل گئی اتنے میں سلطان نے بھیڑیے کے پیچھے دوڑ لگا دی۔تھوری آگے جا کر بھیڑیے نے بچہ سلطان کے حوالے کر دیاجو کہ اس کو لے کر واپس آ گیا اور بچہ کو گڈریے کے حوالے کر دیا۔گڈریے اور اس کی بیوی بہت خوش ہوئے۔اپنا بچہ دیکھ کر جیسے ان کی جان میں جان آ گئی اور دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ سلطان کو اپنے پاس ہی رکھیں گے۔گڈریے کی بیوی نے سلطان کو اپنے ریشم کے تکیے پر سلایا۔سلطان بہت خوش اور مطمئن ہو گیا۔
          کچھ دن بعد بھیڑیا اپنے دوست سلطان سے ملنے آیا اور اس سے اپنی ترکیب کے بارے میں پوچھا تو سلطان نے کہا کہ ہاں! تمہاری ترکیب نے بہت کام دکھایا ہے۔میں تمہارا شکر گزار ہوں تو بھیڑیے نے کہا کہ اگر تم میرا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہو تو میری بات غور سے سنو۔تمہارے مالک کی بکریوں میں ایک بکری بہت موٹی تازی ہے جسکو کھانے کا میرا بہت دل کرتا ہے۔ مجھے دہ بکری کھانی ہے جس پر سلطان نے انکار کر دیا اور کہا میں ایسا نہیں کر سکتا میں اپنے مالک کا وفادرا ہوں۔اگر تم نے ایسا کرنے کی کوئی کوشش کی تو میں اپنے مالک کو سب بتا دوں گا۔ بھیڑیے نے سلطان کی باتوں کو مذاق سمجھا اور اسے یہ کہ کر چلا گیا کہ میں رات کو اس موٹی بکری کو کھانے آؤں گا۔
       سلطان نے سب اپنے مالک گڈریے کو بتا دیا۔ اس نے اپنے ڑیوڑ کی حفاطت کے لیے پہرے دار لگا دیے۔ جیسے ہی بھیڑیا اس کے گھر کے قریب پہنچا تو سب پہرے داروں نے اس پر حملہ کر دیا۔بھیڑیا دم دبا کر واپس جنگل میں بھاگ گیا۔ بھیڑے کو سلطان کی اس حرکت پر بہت غصہ تھا۔ وہ سلطان سے بدلہ لینا چاہتا تھا۔ اس نے سلطا ن کو کھیتوں کے قریب ایک میدان میں بلا کر لڑنے کا کہا۔سلطان بہت لاغر اور کمزور تھا۔جبکہ بھیڑیا بہت طاقتور تھا۔بھیڑیا سلطان سے لڑنے کے لیے اپنے ساتھ ایک جنگلی سور کو لے آیا جبکہ سلطان پریشان تھا کہ میرے پاس تو کوئی طاقتور ساتھی نہیں جس کو میں اپنے ساتھ لے جا سکوں سوائے یہ تین ٹانگوں والی لاغر بلی کے۔پھر سلطان نے سوچا کہ اسی کو ساتھ لے جاتا ہوں کیا پتہ یہ میرے کام آ جائے۔
          سلطان اور بلی دونوں میدان کے طرف چل دیے۔سردی کا موسم ہونے کی وجہ سے بلی کی دم کھڑی ہو گئی۔ جیسے ہی سلطان اور بلی میدان کے قریب پہنچے تو بلی کی دم کا سایہ دیکھ کر بھیڑیا اور جنگلی سور گھبرا گئے اور انہوں نے سوچاکہ یہ لڑائی کے لیے اپنے ساتھ تلوار لائے ہیں جبکہ ہمارے پاس کچھ نہ ہے۔جنگلی سور ڈر کر قریب پڑی جھاڑیوں کے پیچھے چھپ گیا۔بھیڑیا بھی ڈر کر ایک درخت کے پیچھے چلا گیا۔ جب سلطان اور بلی ان کے قریب پہنچے تو بھیڑیے نے دیکھا کہ سلطان کے پاس کچھ نہیں ہے سوائے ایک بلی کے۔اتنے میں بلی کو جھاڑیوں کے پیچھے حرکت محسوس ہوئی۔اس نے جھاڑیوں کے پیچھے چھپے ہوئے جنگلی سور پرچھلانگ لگا دی اور اس کے منہ کو اپنے پنجوں سے نوچا۔ سور دم دبا کر بھاگ گیا اور واپس مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ یہ سب دیکھ کر بھیڑیا بہت شرمندہ ہوا۔اس نے سوچا کہ میں اتنا طاقتور ہوں جبکہ سلطان اور بلی بہت کمزور بھر بھی دونوں نے میرا مقابلہ کیااور سور تو مجھے میدان میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔مجھے ان دونوں کمزوروں پر اپنی طاقت نہیں دکھانی چائیے تھی۔ بھیڑیے نے سلطان سے معافی مانگی اور دونوں دوبارہ اچھے دوست بن گئے۔





Share it

Do not miss

old sultan story in urdu | سلطان۔۔۔۔ایک وفادار بوڑھا کتا
4/ 5
Oleh